The tayyaba torture case took a new turn on Friday.11:23am pst               The case is registered on the basis of false and baseless incidents. 11:30am pst                judge said that her wife treated tayyaba like her own child.11:35am pst              Khurram said that he paid the parents of the girl Rs12,000 11:40 am PST               Islamabad Police submitted their statement to Supreme Court.11:45am pst               Supreme Court decided that Tayyaba will stay at Pakistan Sweet Homes.11:50am pst

Saturday, 18 February 2017

bharti saqafat ki afzaish mai PEMRA ka kirdar

 بھارتی ثقافت کی افزائیش میں پیمرا کاکردار 


پیمرا جسے ہم پاکستان الیکٹرانک ذرائع ابلاغ انضباطی اختیار کہتےے ہیں۔ پیمرا حکومت کی جانب سے ایک ایسا ادارہ ہے جس کے اختیار میں پاکستانی الیکٹرانک میڈیا کی پوری ذمہ داری ہوتی ہے کہ کسطرح سے اور کس نوعیت کے پروگرامزچینلز میں دکھائے جائے گے خاص طور پر پرائیوت چینل ۔ یکم مارچ 2002 میں پیمرا کے مقاصد وجود میں آئے اور وہ یہ تھے کہ پیمرا آسانی پیدا کرے پرائیوت  چینلز کے لیے ،باضابطہ طریقے سے پرائیوت الیکٹرونک ماس میڈیا کوچلائےاورتعلیم،معلومات اور انٹیرٹینمنت کے معیار کو بہتر کرے یہ تو تھا پیمرا کا کام جو اِسےانجام دینا تھا لیکن  اگر ایک عام اِنسان کی حثیت سے پاکستانی چینلز دیکھو  اور اس میں موجود ڈرامے دیکھو تو کئی پر بھی مجھے پیمرا کا ترتیب کرتا انتظام باضابطہ ظریقے سے نظر نہیں آتا اور یہ نہ صرف میری رائے ہیں بلکہ اُن تمام لوگوں کی رائے ہیں جو پاکستانی ڈرامے دیکھتے ہیں۔


Image result for pemra pics

قانونِ آئین کے مطابق ہر شہری کو یہ حق ہے کہ اُس کے پاس بولنے کی آزادی اور اَظہاریت کی آزادی موجود ہے لیکن صرف اِس بنا پر کہ وہ قانون اور اسلام کے خلاف جا کر  بلا شبہ کوئی کام نہ کرے اور یہی کردار پیمرا بھی نبھا رہا ہے  لیکن موجودہ صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانا مشکل ہورہا ہے۔پیمرا جہاں یہ اصول ترتیب دیتا ہے کہ بھارتی ثقافت کی افزائش کی کسی بھی چینل کو اجازت نہیں ملے گی اور یہاں تک گھر گھر میں انڈین چینلز کی نشر  بند کردی گئی لہذا پیمرا کی جانب سے اِس چیز پر عمل بھی کیا گیا اور جو لوگ انڈین ڈرامے دیکھنے کے عادی تھے اُن کی عادت میں تبدیلی واضع طور پر دیکھنے کو ملی  پھر اِنھی لوگوں کا رُح پاکستانی ڈراموں کی جانب گامزن ہوتا ہوا نظر آ یااَب سوچنے والی بات یہ ہے کہ ہمارے پاکستانی چینل میں جو کچھ دکھایا جارہا ہے کیا وہ اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھا جاسکتا ہے یا نہیں اِسی احساسِ جرم کی شدت سے بوکھلا کر میں نے پکستانی ڈراموں پر مزید غورو فکر کرنا شروع کردیا خاص طور پر اُن ڈراموں پر جو ہماری ثقافت ،اسلام کے بلکل برعکس ہے اور جو دوسرے مذہب اور ثقافت کے پیشِ نظر ہےموجودہ ڈراموں کی صورتحال اِس قدر سنگین ہے کہ اِنسانی دماغ نے سوچنے پر مجبور کردیاہے کہ ایک جانب پیمرا نے  تمام انڈین ڈراموں کی نشر دکھانے سے پاکستانی چینلز پر پابندی لگادی ہے اور دوسری جانب یہی پیمرا یہ دیکھتے ہوئے خاموش ہے کہ کسطرح سے پاکستانی ڈرامے انڈین ثقافت کی افزائیش کرنے میں مصروف نظر آرہے ہیں ہمارے ہی پاکستانی فنکار ہندو کردار نبھاتے ہوے پُر جوش نظرآرہے ہیں۔

ان کی بول چال، رہن سہن ، رشتے مذہب ہر چیز ہم سے مختلف نظر آتی ہے یہاں تک کہ مسلمان ہونے کی حشیت سے کوئی بھی مسلمان دوسرے خدا کو نہیں پوجے گا کیونکہ ایمان لانے کے بعد دوسرے خدا  پر یقین رکھنا اپنے خدا سے توہین اور بہت  برا شرک ہے جو کسی بھی حالت میں قابلِ قبول بات نہیں مانا کہ ڈرامے حقیقت پر مبنی نہیں ہوتے مگر میڈیاایک
کی طرح ہے جو فوراََ اثر انداز کرتا ہے انفرادی زندگی پر اور معاشرے پر بھی۔magic bullet 

         ایسے کتنے ہی لوگ ہے جو دن کا آدھا وقت ٹی وی کے آگے بیٹھ کر ؤقف کرتے ہے اِیسے میں جب بچےیا عورت اِس قسم کے ڈرامے دیکھے گے تو لازمی طور پر اُن پر گہرے اثرات مرتب ہونگے عموماََ عرتیں ہی ڈرامے دیکھنے کی شوقین ہوتیں ہیں اور عورتوں سے ہی ہماری نسلیں آگے بڑھتی ہے لہذا اُس عورت کا بہتر ہوناہی پوری نسل کا بہترین روشن مستقبل ثابت ہوسکتا ہے مگر موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے حالات کی سنگینی کا جائزہ لیا جاسکتا ہے کہ کس قدر نازک ہے ۔ ہر ایک عورت انڈین ڈراموں کی شوقین نظرآتی تھی اور اَب پاکستانی ڈراموں کی حلانکہ ہونا یہ چاہیےکہ انڈین ڈراموں کی پابندی کے بعد پاکستانی ڈراموں میں انڈین ثقافت کو ردی برابر بھی ہوا نہیں دینی چاہیےمگر اِیسا نہیں ہوا بلکہ یمارے فنکار ہندو کردار نباتے ہوےمزید مہارت اور شہرت کی بلندیوں کو چھوتے ہوئےنظر آ رہے ہیں

اَن تمام چیزوں کو دیکھنے کے بعد بھی پیمرا کا کوئی کردار نظر نہیں آرہا یہاں تک کہ ہمارے نیوز چینلز پر سناٹا چھایا ہواہے اِیسے میں ناظرین اپنی آنکھوں پر کس حد تک پردہ بنائے رکھے جب پیمرا ہی اپنے فرائض کو پورا کرنا  نہیں جانتاپورے پورےڈرامے ہندو مذاہب پر مبنی نظر آرہے ہے اور اس کو دیکھنے والی مداح کی تعداد میں بھی اضافے کاخدشہ ظاھر ہے    اَب پیمرا کہا ہے کیا یہ سب اِسے دکھ نہیں رہا کہ اس قسم کے ڈراموں کی وجہ سے معاشرے میں انتہائی خطرناک اثرات   مرتب ہورہے ہیں جو ہماری ثقافت اور مذہب کے لیے بہترین نہیں ہے۔



No comments:

Post a Comment

                                   حیض کے مسائل ویسے تو لڑکیاں اور خواتین روز مرہ معمولات کی وجہ سے مختلف تکلیف میں مبتلا نظر آتی ہیں مگر...