معاشرتی برائیوں کا سبب ۔۔۔۔۔۔ اپریل فول
اپریل فول دوسروں کے ساتھ مزاق کرنے اور بےوقوف بنانے کا تہوار ہے ۔ اس کا خاص دن اپریل کی پہلی تاریخ ہے ۔ یہ یورپ سے شروع ہوا ہے اور اب ساری دنیا میں مقبول ہے ۔ مغرب کی اس بے سوچے سمجھی تقلید کے شوق نے ہمارے ے میں جن برائیوں کو رواج دیا ، ان ہی میں سے ایک رسم اپریل فول بھی ہے ۔ اس رسم کے تحت یکم اپریل کی تاریخ میں جھوٹ بول کر کسی کو دھوکہ دینا اور دھوکہ دے کر کسی کو بےوقوف بنانا نہ صرف جائز سمجھا جا تا ہے بلکہ اسے کمال قرار دیا جاتا ہے ۔ جو شخص جتنی صفائی اور چابکدستی سے دوسروں کو جتنا بڑا دھوکا دے گا اتنا ہی قابلِ تعریف اور یکم اپریل سے فائدہ اٹھانے والا شخص کہلایا جاتا ہے ۔
بدقسمتی سے مسلمانوں نے بھی مغرب کی اس روش کو اپنالیا ہےاور ہر نہایت جوش و خروش سے مناتے ہیں اور پھر اپنی کامیابیوں پر فخر کرتے ہوئے شکار کی بے بسی کو یاد کرتے ہوئے اپنی محفلوں کو گرماتے ہیں ۔
اپریل فول میں مزاق کی وجہ سے نہ جانے کتنے افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے کیون کہ انھیں کسی ایسے صدمے کی خبر سنادی گئی جسے وہ برداشت نہ کر پاتے اور دم توڑ دیتے ہیں ۔
ہمارے مذہب میں بھی جھوٹ بولنا بہت بڑا گناہ ہے لیکن ہم اسے مزاق کا نام دے کر اپنی زبان سے لوگوں کی کئی بار دل آزاری کرتے ہیں اور انھیں تکلیف پہنچاتے ہیں اور پھر کامیاب ہو کر خوشیاں مناتے ہیں ، حالانکہ ہمارے مذہب میں ہمیں مذاق میں بھی جھوٹ بولنے کا حکم نہیں ہے اور نہ ہی سنجیدگی میں جھوٹ بولنا جائز قرار دیا گیا ہے ۔پھر بھی ہم ہوش کے ناخن نہیں لیتے اور زبان کو جھوٹ جیسے گناہوں سے آلودہ کرتے ہیں ۔
ایسے گناہ سے بچنے کے لئے ہمیں اپنی زبان پر قابو رکھنا چاہئے اور اپریل فول جیسی بے ہودہ روش کو اپنانے سے گریز کرنا چاہئے۔
بدقسمتی سے مسلمانوں نے بھی مغرب کی اس روش کو اپنالیا ہےاور ہر نہایت جوش و خروش سے مناتے ہیں اور پھر اپنی کامیابیوں پر فخر کرتے ہوئے شکار کی بے بسی کو یاد کرتے ہوئے اپنی محفلوں کو گرماتے ہیں ۔
اپریل فول میں مزاق کی وجہ سے نہ جانے کتنے افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے کیون کہ انھیں کسی ایسے صدمے کی خبر سنادی گئی جسے وہ برداشت نہ کر پاتے اور دم توڑ دیتے ہیں ۔
ہمارے مذہب میں بھی جھوٹ بولنا بہت بڑا گناہ ہے لیکن ہم اسے مزاق کا نام دے کر اپنی زبان سے لوگوں کی کئی بار دل آزاری کرتے ہیں اور انھیں تکلیف پہنچاتے ہیں اور پھر کامیاب ہو کر خوشیاں مناتے ہیں ، حالانکہ ہمارے مذہب میں ہمیں مذاق میں بھی جھوٹ بولنے کا حکم نہیں ہے اور نہ ہی سنجیدگی میں جھوٹ بولنا جائز قرار دیا گیا ہے ۔پھر بھی ہم ہوش کے ناخن نہیں لیتے اور زبان کو جھوٹ جیسے گناہوں سے آلودہ کرتے ہیں ۔
ایسے گناہ سے بچنے کے لئے ہمیں اپنی زبان پر قابو رکھنا چاہئے اور اپریل فول جیسی بے ہودہ روش کو اپنانے سے گریز کرنا چاہئے۔