عورتوں کا مقامِ حیثیت
عورت ماں ، بہن ، بیوی ،بیٹی اور دیگر روپ میں ہمارےمعاشرے کی پیشانی کا وہ جھومر ہے جسے ہم صرف دکھاوے کے لیے یا نمائش کے لئے سجاتے ہیں ۔ اگر ہم عورت کو ماں کے روپ میں دیکھیں تو ہم سب اس بات سے واقف ہیں کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہے ، مگر انتہائی افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے معاشری میں عورت کو وہ عزت و مقام آج کے دور میں بھی نہیں دیا جاتا جس کی یہ حق دار ہے ۔آج بھی کئ گھرانوں میں ہم دیکھتے ہیں کہ جو عورت بیٹی کو پیدا کرتی ہے وہ بدنصیب کہلاتی ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہمارے پیارے نبیؐ کو بھی اللہ نے چار بیٹیوں کی رحمت نوازا تھا ۔
آج کے دور میں عورت ہر شعبے سے تعلق رکھتی ہے ۔ وہ سماجی فلاح و بہبود بھی ہے ، سربراہِ مملکت بھی ہے اور سربراہِ حکومت بھی ہے ۔ پاکستان میں عورت اسٹیٹ بینک آف گورنر بھی رہی ، ایک عورت سائنسدان بھی ہے اور مختلف یونیورسٹی میں ڈین کے عہدے پر بھی فائز ہے ۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ عورتیں ہر روپ میں خود کو ڈھال سکتی ہیں ، اسلئے عورت کی اہمیت سے انکار کا تو جواز ہی نہیں ۔ عورت ہر روپ میں ہر رشتے میں عزت ، وقار کی علامت ، وفاداری اور ایثار کا پیکر سمجھی جاتی ہے ۔ ایک آدمی کسی بھی حیثیت کا حامل ہو زندگی کے سفر میں کسی نہ کسی مرحلے میں اسے کسی خاتون کا مرحون احساس ضرور ہوتا ہے ۔ بار بار سننے میں آتا ہے کہ آدمی کی کامیابی کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے ، اگر یہ سچ ہے تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ ایک عورت ہی مختلف حیثیت سے مرد کو سنوارتی ہے ۔
عورت کا اصل وصف حیا اور نسوانیت اس کا حقیقی حسن ہے ۔ دھرتی کے ٹھراوُ سے لے کر سمندروں اور دریائوں کے طلاطم جیسے جذبات کو سینے میں سموئے یہ حستی ماضی ، حال ، مستقبل کے طویل رستوں پر مستعد قدموں سے رواں دواں اور نسلِ انسانی کو بڑھاتی ہے اور نہ صرف اس کی پرورش کرتی ہے اور اس کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتی ہے بلکہ وقت آنے پر اپنے فطری کردار سے باہر نکل کر ہر سمت میں ، ہر محاز پر اپنی فتح کا علم بلند کرنے کے حوصلے سے مالامال ہے ۔
آج کے دور میں عورت ہر شعبے سے تعلق رکھتی ہے ۔ وہ سماجی فلاح و بہبود بھی ہے ، سربراہِ مملکت بھی ہے اور سربراہِ حکومت بھی ہے ۔ پاکستان میں عورت اسٹیٹ بینک آف گورنر بھی رہی ، ایک عورت سائنسدان بھی ہے اور مختلف یونیورسٹی میں ڈین کے عہدے پر بھی فائز ہے ۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ عورتیں ہر روپ میں خود کو ڈھال سکتی ہیں ، اسلئے عورت کی اہمیت سے انکار کا تو جواز ہی نہیں ۔ عورت ہر روپ میں ہر رشتے میں عزت ، وقار کی علامت ، وفاداری اور ایثار کا پیکر سمجھی جاتی ہے ۔ ایک آدمی کسی بھی حیثیت کا حامل ہو زندگی کے سفر میں کسی نہ کسی مرحلے میں اسے کسی خاتون کا مرحون احساس ضرور ہوتا ہے ۔ بار بار سننے میں آتا ہے کہ آدمی کی کامیابی کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے ، اگر یہ سچ ہے تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ ایک عورت ہی مختلف حیثیت سے مرد کو سنوارتی ہے ۔
عورت کا اصل وصف حیا اور نسوانیت اس کا حقیقی حسن ہے ۔ دھرتی کے ٹھراوُ سے لے کر سمندروں اور دریائوں کے طلاطم جیسے جذبات کو سینے میں سموئے یہ حستی ماضی ، حال ، مستقبل کے طویل رستوں پر مستعد قدموں سے رواں دواں اور نسلِ انسانی کو بڑھاتی ہے اور نہ صرف اس کی پرورش کرتی ہے اور اس کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتی ہے بلکہ وقت آنے پر اپنے فطری کردار سے باہر نکل کر ہر سمت میں ، ہر محاز پر اپنی فتح کا علم بلند کرنے کے حوصلے سے مالامال ہے ۔
No comments:
Post a Comment