سوشل میڈیا ایک ایسا آلہ ہے جو لوگوں کو اظہار رائے ، تبادلہ خیال ،تصاویر اور ویڈیوز رُ نےکی اجازت دیتا ہے جس کی مقیولیت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔سوشل میڈیا کی وجہ سے پوری دنیا ایک گاوُ ں میں تبدیل ہوگئ ہے اور اس کیباہمیت کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا یے کہ عصرِ حاضر میں بچے ، بوڑھے ، مرد ، عورت ہر عمر کے لوگ اس جا استعمال کر رہےہیں ساتھ ہی دینی طبقے سےطلے کر بڑے بڑے علماء اور مفتی بھی تبلیغِ دین کے لئےاور دیگر مقاصد کے لئے اس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر تے ہیں ۔اس کروڑوں کی تعداد میں سوشل میڈیا استعمال اس کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ عصرِ حاضر میں اس کی افادیت و مقبولیت سے ہرگز انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن اس کے نقصانات کو بھی نظر انداز کرنا درست نہیں کیونکہ اس بھیڑ میں ایسے شرپسند اور آذاد خیال لوگ گھس آئے ہیں جواب غیروں کے اشارے میں ناچ رہے ہیں اور جس سے ہماری نسل تباہ ہورہی ہے اور ایسے بے لگام مافہ کو قانون کی گرفت میں لانا ناممکن ہے ۔
سوشل میڈیا کے ذیادہ استعمال سے ہماری نسل پڑھائپر کم توجہ دے رہی ہے ، جس سے ہمارے معاشرے میں بہت سی برائیاں جنم لے رہی ہیں ۔ اس کی وجہ سے ہماری نسل ماں باپ کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے ۔ انٹرنیٹ کے ہی ذریعے بچے اپنے گھروں میں نازیبا فلمیں اور گانے دیکھرہے ہوتے ہیں ۔ یوں بظاہر بچے اپنے ماں باپ کے ہی سامنے ہوتے ہیں لیکن موبائل و انٹربیٹ میں وہ بے ہودہ اور فحاش قسم کی باتیں کر رہے ہوتے ہیں جس سے عموماً لڑکیوں میں بے باکی
سوشل میڈیا کے ذیادہ استعمال سے ہماری نسل پڑھائپر کم توجہ دے رہی ہے ، جس سے ہمارے معاشرے میں بہت سی برائیاں جنم لے رہی ہیں ۔ اس کی وجہ سے ہماری نسل ماں باپ کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے ۔ انٹرنیٹ کے ہی ذریعے بچے اپنے گھروں میں نازیبا فلمیں اور گانے دیکھرہے ہوتے ہیں ۔ یوں بظاہر بچے اپنے ماں باپ کے ہی سامنے ہوتے ہیں لیکن موبائل و انٹربیٹ میں وہ بے ہودہ اور فحاش قسم کی باتیں کر رہے ہوتے ہیں جس سے عموماً لڑکیوں میں بے باکی
اور بے پردگی عام ہوتی جا رہی ہے ۔
ہم سوشل میڈیا سے اس بری طرح جڑ گئے ہیں کہ اب دن کا فارغ حصی اسی سے سرگرمیوں میں گزارتے ہیں ۔ دور رہنے والے رشتے داروں سے قریب اور قریب والوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں ۔اسکے استعمال سے ہم اپنے والدین ، رشتےدار اور بہن بھائیوں کو وقت نہیں پاتے۔
سوشل میڈیا میں کوئی بھی خبر تحقیق سے پہلے ہی پھیل جاتی ہے ۔ اس میں جعلی اکائونٹس بنا کر لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح فیس بک کے ذریعے سنگین جرائم بھی ہوتے آرہے ہیں ، اس کی مثال یہاں سے لی جاسکتی ہے کہ کچھ عرصہ قبل کراچی میں فیس بک ایک بچے کو اغواء کر لیا گیا جو ظاہر کرتا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے سنگیم جرائم کا ارتکاب کسی حد تک ممکن ہے ۔
افسوس ناک بات یہ ہے کہ اعلئ تعلیم یافتہ جوان نسل بھی اپنی عقل کھو بیٹھی ہے ۔ جتنی ذیادہ تعلیم یافتہ نسل ہے اتنی ہی ذیادہ احمقانہ حرکتوں میں ملوث ہے ۔آج اگر ماں باپ اور بھائی سوشل میڈیا کو کچھ حدود میں رہ کر استعمال کرنے کو کہتے ہیں تو ان کی باتیں روک ٹوک لگتی ہے ۔ پہلے معاشرہ انٹرنیٹ اور کیبل نیٹ کی تباہ کاریوں پر روتا تھا اب رہی سہی کسر موبائل نے آکر پوری کردی ، اس کے بعد پھر موبائل تک ہی کہانی محدود نہ رہی موبائل 3G اور 4G کی سہولیات کی سہولت سے مالامال ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے فیس بک ، ٹوئٹر ، واٹس اپ اور اس طرح کے دیگر ذرائع معاشرے کو اپنے نشے میں گرفتار کرنے کا ثبب بن گئے ۔ پہلے ہم سنتے تھے پڑھے لکھے جاہل سن سن کر سن پڑھ پڑھ کر پتھر ۔۔۔۔۔۔ تمام مثالیں آج حقیقت کا روپ دھار چکی ہیں
ہم سوشل میڈیا سے اس بری طرح جڑ گئے ہیں کہ اب دن کا فارغ حصی اسی سے سرگرمیوں میں گزارتے ہیں ۔ دور رہنے والے رشتے داروں سے قریب اور قریب والوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں ۔اسکے استعمال سے ہم اپنے والدین ، رشتےدار اور بہن بھائیوں کو وقت نہیں پاتے۔
سوشل میڈیا میں کوئی بھی خبر تحقیق سے پہلے ہی پھیل جاتی ہے ۔ اس میں جعلی اکائونٹس بنا کر لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح فیس بک کے ذریعے سنگین جرائم بھی ہوتے آرہے ہیں ، اس کی مثال یہاں سے لی جاسکتی ہے کہ کچھ عرصہ قبل کراچی میں فیس بک ایک بچے کو اغواء کر لیا گیا جو ظاہر کرتا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے سنگیم جرائم کا ارتکاب کسی حد تک ممکن ہے ۔
افسوس ناک بات یہ ہے کہ اعلئ تعلیم یافتہ جوان نسل بھی اپنی عقل کھو بیٹھی ہے ۔ جتنی ذیادہ تعلیم یافتہ نسل ہے اتنی ہی ذیادہ احمقانہ حرکتوں میں ملوث ہے ۔آج اگر ماں باپ اور بھائی سوشل میڈیا کو کچھ حدود میں رہ کر استعمال کرنے کو کہتے ہیں تو ان کی باتیں روک ٹوک لگتی ہے ۔ پہلے معاشرہ انٹرنیٹ اور کیبل نیٹ کی تباہ کاریوں پر روتا تھا اب رہی سہی کسر موبائل نے آکر پوری کردی ، اس کے بعد پھر موبائل تک ہی کہانی محدود نہ رہی موبائل 3G اور 4G کی سہولیات کی سہولت سے مالامال ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے فیس بک ، ٹوئٹر ، واٹس اپ اور اس طرح کے دیگر ذرائع معاشرے کو اپنے نشے میں گرفتار کرنے کا ثبب بن گئے ۔ پہلے ہم سنتے تھے پڑھے لکھے جاہل سن سن کر سن پڑھ پڑھ کر پتھر ۔۔۔۔۔۔ تمام مثالیں آج حقیقت کا روپ دھار چکی ہیں
۔
آج والدین کی جیب خرچ کرنے کیلے پیسہ نہیں ان کی پروہ نہیں لیکن فرینڈز جسے ہم جانتے بھی نہیں
ان کے خفا ہونے کی زیادہ پروہ ہے ان کیلئے ہم اپنے سگے بھائی سےبھی لڑ سکتے ہیں باپ کی محبت و شفقت یاد نہیں لیکن ID فرینڈز جن کی محبت کو جانتے بھی نہیں ان کی زیادہ پروہ ہے آج سوشل میڈیا اسی طرح ہم پر حاوی ہے کہ ماں باپ بہن بھائی کی نصیحت روک ٹوک لگتی ہے۔ فرینڈز کیلئے انسان اپنے چاہنے والوں سے بھی دور ہوتے جارہے ہیں ۔
جہاں سوشل نے انسان کی ترقی کی منازل کو
آسان بنادیا ہے وہیں ان کی منفی سوچ انداز فکرکے تحت سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے تحت معاشرا تباہی کا شکار ہو رہا ہے اور اس کا سبب خود انسان ہے ۔سوشل میڈیا کا استعمال برا نہیں اور نہ ہی اس سے کوئی نقصان ہو ، اگر ہم اپنے آپ سے اسے برا نہ بنائیں اس کیلے ضروری ہے اس بڑھتی برائی کو روکا جائے اور سوشل میڈیا کا غلط استعمال کو روکا جائے تاکہ آءئندہ نسلوں کو برائیوں سے پاک اور صاف ستہرا معاشرہ مہیا۔ کیا جا سکے
No comments:
Post a Comment